EN हिंदी
بس دل کا غبار دھو چکے ہم | شیح شیری
bas dil ka ghubar dho chuke hum

غزل

بس دل کا غبار دھو چکے ہم

میر حسن

;

بس دل کا غبار دھو چکے ہم
رونا تھا جو کچھ سو رو چکے ہم

تم خواب میں بھی نہ آئے پھر ہائے
کیا خواب میں عمر کھو چکے ہم

ہونے کی رکھیں توقع اب خاک
ہونا تھا جو کچھ سو ہو چکے ہم

کہسار پہ چل کے روئیے اب
صحرا تو بہت ڈبو چکے ہم

پھر چھیڑا حسنؔ نے اپنا قصہ
بس آج کی شب بھی سو چکے ہم