EN हिंदी
برون در نکلتے ہی بہت گھبرا گیا ہوں | شیح شیری
barun-e-dar nikalte hi bahut ghabra gaya hun

غزل

برون در نکلتے ہی بہت گھبرا گیا ہوں

محمد اظہار الحق

;

برون در نکلتے ہی بہت گھبرا گیا ہوں
میں جس دنیا میں تھا کیوں اس سے واپس آ گیا ہوں

کوئی سیارہ میرے اور اس کے درمیاں ہے
میں کیا تھا اور دیکھو کس طرح گہنا گیا ہوں

مجھے راس آ نہ پائیں گے یہ پانی اور مٹی
کہ میں اک اور مٹی سے ہوں اور مرجھا گیا ہوں

میں پتھر چوم کر تحلیل ہو جاتا ہوا میں
مگر زندہ ہوں اور ہیہات واپس آ گیا ہوں

کہاں میں اور کہاں دربار کا جہل و تکبر
مگر اک اسم کی تسبیح جس سے چھا گیا ہوں