EN हिंदी
برق سر شاخسار دیکھیے کب تک رہے | شیح شیری
barq sar-e-shaKH-sar dekhiye kab tak rahe

غزل

برق سر شاخسار دیکھیے کب تک رہے

وامق جونپوری

;

برق سر شاخسار دیکھیے کب تک رہے
ہم کو یقین بہار دیکھیے کب تک رہے

دامن گلچیں میں پھول بلبل شیدا ملول
روح چمن سوگوار دیکھیے کب تک رہے

کتنے نئے قافلے منزلوں سے جا ملے
بخت میں اپنے غبار دیکھیے کب تک رہے

دیکھیے کب راہ پر ٹھیک سے اٹھیں قدم
رات کی مے کا خمار دیکھیے کب تک رہے

محنت بے دام پر نظم کہن برقرار
نظم کہن برقرار دیکھیے کب تک رہے

اہل جنوں خوب ہیں واقف آئین شوق
دل پہ مگر اختیار دیکھیے کب تک رہے

دیکھیے کب تک نظر بزم میں بھٹکا کرے
حسرت دیدار یار دیکھیے کب تک رہے

رات بھی مرجھا چلی چاند بھی کمھلا گیا
پھر بھی ترا انتظار دیکھیے کب تک رہے

کشمکش ننگ و نام دہر میں جینا حرام
نام کی یہ جیت ہار دیکھیے کب تک رہے

دیکھیے کب تک زمیں ذروں کی دھمکی سہے
زیست کے رخ پر غبار دیکھیے کب تک رہے

برسر وامقؔ ہزار گردش لیل و نہار
گردش لیل و نہار دیکھیے کب تک رہے