برق بیتاب ہے تم رخ کی چمک تو دیکھو
اپنی آنکھوں کی قسم نوک پلک تو دیکھو
چشم میگوں کی قسم مست نگاہوں کی قسم
دور ساغر کا مزا صبح تلک تو دیکھو
شاخ گل کی ہے قسم میری رگ جاں کی قسم
تم ذرا اپنی کمر کی یہ لچک تو دیکھو
میرے زخموں کی قسم شور محبت کی قسم
اپنے حسن نمک افشاں کا نمک تو دیکھو
درد فرقت کی قسم شام مصیبت کی قسم
لگی تنویرؔ پلک سے نہ پلک تو دیکھو

غزل
برق بیتاب ہے تم رخ کی چمک تو دیکھو
تنویر دہلوی