EN हिंदी
برق بیتاب ہے تم رخ کی چمک تو دیکھو | شیح شیری
barq betab hai tum ruKH ki chamak to dekho

غزل

برق بیتاب ہے تم رخ کی چمک تو دیکھو

تنویر دہلوی

;

برق بیتاب ہے تم رخ کی چمک تو دیکھو
اپنی آنکھوں کی قسم نوک پلک تو دیکھو

چشم میگوں کی قسم مست نگاہوں کی قسم
دور ساغر کا مزا صبح تلک تو دیکھو

شاخ گل کی ہے قسم میری رگ جاں کی قسم
تم ذرا اپنی کمر کی یہ لچک تو دیکھو

میرے زخموں کی قسم شور محبت کی قسم
اپنے حسن نمک افشاں کا نمک تو دیکھو

درد فرقت کی قسم شام مصیبت کی قسم
لگی تنویرؔ پلک سے نہ پلک تو دیکھو