برہمن بت کدے کے شیخ بیت اللہ کے صدقے
کہیں ہیں جس کو سوداؔ وہ دل آگاہ کے صدقے
جتا دیں جس جگہ ہم قدر اپنی ناتوانی کی
اگر کہسار واں ہووے تو جاوے کاہ کے صدقے
نہ دے تکلیف جلنے کی کسو کے دل کو میرے پر
اثر سے دور رہتی ہیں میں اپنی آہ کے صدقے
عجائب شغل میں تھے رات تم اے شیخ رحمت ہے
میں اس ریش بلند اور دامن کوتاہ کے صدقے
نہیں بے وجہ کوچے سے ترے اٹھنا بگولے کا
ہماری خاک بھی جاتی ہے تیری راہ کے صدقے
کبھو وہ شب بھی اے پروانہ حق باہم دکھاوے گا
تو بل بل شمع پر جاوے میں ہوں اس ماہ کے صدقے
دکھاتی ہے تجھے کس کس طرح سوداؔ کی نظروں میں
جو ہو انصاف تو جاوے تو اس کی چاہ کے صدقے
غزل
برہمن بت کدے کے شیخ بیت اللہ کے صدقے
محمد رفیع سودا