بربادیوں کا اپنی گلہ کیا کریں گے ہم
آئے گی ان کی یاد تو رویا کریں گے ہم
ہم زندگی سے اپنی بچھڑ کر بھی جی رہے
کیا خاک اب قضا کی تمنا کریں گے ہم
سب کچھ انہیں دیا جو ہمیں کچھ نہ دے سکے
اے حاصل خلوص بتا کیا کریں گے ہم
تھی جن سے کچھ امید وفا وہ بدل گئے
ہرگز نہ اب کسی کی تمنا کریں گے ہم
یاد آ رہی ہے آج بہت ان کی ناصحا
اب ابتدائے ساغر و مینا کریں گے ہم
غزل
بربادیوں کا اپنی گلہ کیا کریں گے ہم
سید اعجاز احمد رضوی