EN हिंदी
بربادیوں کا اپنی گلہ کیا کریں گے ہم | شیح شیری
barbaadiyon ka apni gila kya karenge hum

غزل

بربادیوں کا اپنی گلہ کیا کریں گے ہم

سید اعجاز احمد رضوی

;

بربادیوں کا اپنی گلہ کیا کریں گے ہم
آئے گی ان کی یاد تو رویا کریں گے ہم

ہم زندگی سے اپنی بچھڑ کر بھی جی رہے
کیا خاک اب قضا کی تمنا کریں گے ہم

سب کچھ انہیں دیا جو ہمیں کچھ نہ دے سکے
اے حاصل خلوص بتا کیا کریں گے ہم

تھی جن سے کچھ امید وفا وہ بدل گئے
ہرگز نہ اب کسی کی تمنا کریں گے ہم

یاد آ رہی ہے آج بہت ان کی ناصحا
اب ابتدائے ساغر و مینا کریں گے ہم