EN हिंदी
برائے نام سہی سائباں ضروری ہے | شیح شیری
barae nam sahi saeban zaruri hai

غزل

برائے نام سہی سائباں ضروری ہے

صغیر ملال

;

برائے نام سہی سائباں ضروری ہے
زمین کے لیے اک آسماں ضروری ہے

تعجب ان کو ہے کیوں میری خود کلامی پر
ہر آدمی کا کوئی راز داں ضروری ہے

ضرورت اس کی ہمیں ہے مگر یہ دھیان رہے
کہاں وہ غیر ضروری کہاں ضروری ہے

کہیں پہ نام ہی پہچان کے لیے ہے بہت
کہیں پہ یوں ہے کہ کوئی نشاں ضروری ہے

کہانیوں سے ملال ان کو نیند آنے لگی
یہاں پہ اس لیے وہ داستاں ضروری ہے