بر طرف کر کے تکلف اک طرف ہو جائیے
مستقل مل جائیے یا مستقل کھو جائیے
کیا گلے شکوے کہ کس نے کس کی دل داری نہ کی
فیصلہ کر ہی لیا ہے آپ نے تو جائیے
میری پلکیں بھی بہت بوجھل ہیں گہری نیند سے
رات کافی ہو چکی ہے آپ بھی سو جائیے
آپ سے اب کیا چھپانا آپ کوئی غیر ہیں
ہو چکا ہوں میں کسی کا آپ بھی ہو جائیے
موت کی آغوش میں گریہ کناں ہے زندگی
آئیے دو چار آنسو آپ بھی رو جائیے
شاعری کار جنوں ہے آپ کے بس کی نہیں
وقت پر بستر سے اٹھئے وقت پر سو جائیے
غزل
بر طرف کر کے تکلف اک طرف ہو جائیے
جاوید صبا