EN हिंदी
بر طرف کر کے تکلف اک طرف ہو جائیے | شیح شیری
bar taraf kar ke takalluf ek taraf ho jaiye

غزل

بر طرف کر کے تکلف اک طرف ہو جائیے

جاوید صبا

;

بر طرف کر کے تکلف اک طرف ہو جائیے
مستقل مل جائیے یا مستقل کھو جائیے

کیا گلے شکوے کہ کس نے کس کی دل داری نہ کی
فیصلہ کر ہی لیا ہے آپ نے تو جائیے

میری پلکیں بھی بہت بوجھل ہیں گہری نیند سے
رات کافی ہو چکی ہے آپ بھی سو جائیے

آپ سے اب کیا چھپانا آپ کوئی غیر ہیں
ہو چکا ہوں میں کسی کا آپ بھی ہو جائیے

موت کی آغوش میں گریہ کناں ہے زندگی
آئیے دو چار آنسو آپ بھی رو جائیے

شاعری کار جنوں ہے آپ کے بس کی نہیں
وقت پر بستر سے اٹھئے وقت پر سو جائیے