EN हिंदी
بندوں کا مزاج ہم نے دیکھا | شیح شیری
bandon ka mizaj humne dekha

غزل

بندوں کا مزاج ہم نے دیکھا

گوہر ہوشیارپوری

;

بندوں کا مزاج ہم نے دیکھا
کیا کچھ نہیں آج ہم نے دیکھا

ہلتے ہوئے تخت کو سنبھالو
گرتا ہوا تاج ہم نے دیکھا

جیتے تو خوشی سے مر نہ جاتے
کس شخص کا راج ہم نے دیکھا

کیا کیا نہ ترس ترس گئے ہم
کیا کیا نہ سماج ہم نے دیکھا

روئے ہیں تو لوگ رو پڑے ہیں
اب کے تو رواج ہم نے دیکھا

گوہرؔ کو سلام شوق پہنچے
کچھ کام نہ کاج ہم نے دیکھا