بندوں کا مزاج ہم نے دیکھا
کیا کچھ نہیں آج ہم نے دیکھا
ہلتے ہوئے تخت کو سنبھالو
گرتا ہوا تاج ہم نے دیکھا
جیتے تو خوشی سے مر نہ جاتے
کس شخص کا راج ہم نے دیکھا
کیا کیا نہ ترس ترس گئے ہم
کیا کیا نہ سماج ہم نے دیکھا
روئے ہیں تو لوگ رو پڑے ہیں
اب کے تو رواج ہم نے دیکھا
گوہرؔ کو سلام شوق پہنچے
کچھ کام نہ کاج ہم نے دیکھا
غزل
بندوں کا مزاج ہم نے دیکھا
گوہر ہوشیارپوری