EN हिंदी
بند کر بیٹھے ہو گھر رد بلا کی خاطر | شیح شیری
band kar baiThe ho ghar radd-e-bala ki KHatir

غزل

بند کر بیٹھے ہو گھر رد بلا کی خاطر

جلیل حیدر لاشاری

;

بند کر بیٹھے ہو گھر رد بلا کی خاطر
ایک کھڑکی تو کھلی رکھتے ہوا کی خاطر

بھینٹ چڑھتے رہے ہر دور میں انساں کتنے
فرد واحد کی فقط جھوٹی انا کی خاطر

ہر زبردست کا ہر ظلم سہا ہے میں نے
زندگی محض تری حرص بقا کی خاطر

ڈر جہنم کا نہ جنت کی ہوس ہے مجھ کو
سر جھکایا ہے فقط تیری رضا کی خاطر

میں سیہ بخت جسے مار کے اپنوں نے جلیلؔ
غیر کو دوش دیا خون بہا کی خاطر