بند کر بیٹھے ہو گھر رد بلا کی خاطر
ایک کھڑکی تو کھلی رکھتے ہوا کی خاطر
بھینٹ چڑھتے رہے ہر دور میں انساں کتنے
فرد واحد کی فقط جھوٹی انا کی خاطر
ہر زبردست کا ہر ظلم سہا ہے میں نے
زندگی محض تری حرص بقا کی خاطر
ڈر جہنم کا نہ جنت کی ہوس ہے مجھ کو
سر جھکایا ہے فقط تیری رضا کی خاطر
میں سیہ بخت جسے مار کے اپنوں نے جلیلؔ
غیر کو دوش دیا خون بہا کی خاطر
غزل
بند کر بیٹھے ہو گھر رد بلا کی خاطر
جلیل حیدر لاشاری