EN हिंदी
بند ہوتی کتابوں میں اڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں | شیح شیری
band hoti kitabon mein uDti hui titliyan Dal din

غزل

بند ہوتی کتابوں میں اڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں

نوشی گیلانی

;

بند ہوتی کتابوں میں اڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں
کس کی رسموں کی جلتی ہوئی آگ میں لڑکیاں ڈال دیں

خوف کیسا ہے یہ نام اس کا کہیں زیر لب بھی نہیں
جس نے ہاتھوں میں میرے ہرے کانچ کی چوڑیاں ڈال دیں

ہونٹ پیاسے رہے حوصلے تھک گئے عمر صحرا ہوئی
ہم نے پانی کے دھوکے میں پھر ریت پر کشتیاں ڈال دیں

موسم ہجر کی کیسی ساعت ہے یہ دل بھی حیران ہے
میرے کانوں میں کس نے تری یاد کی بالیاں ڈال دیں