EN हिंदी
بن کے سایہ ہی سہی سات تو ہوتی ہوگی | شیح شیری
ban ke saya hi sahi sat to hoti hogi

غزل

بن کے سایہ ہی سہی سات تو ہوتی ہوگی

امیر امام

;

بن کے سایہ ہی سہی سات تو ہوتی ہوگی
کم سے کم تجھ میں تری ذات تو ہوتی ہوگی

یہ الگ بات کوئی چاند ابھرتا نہ ہو اب
دل کی بستی میں مگر رات تو ہوتی ہوگی

دھوپ میں کون کسے یاد کیا کرتا ہے
پر ترے شہر میں برسات تو ہوتی ہوگی

ہم تو صحرا میں ہیں تم لوگ سناؤ اپنی
شہر سے روز ملاقات تو ہوتی ہوگی

کچھ بھی ہو جائے مگر تیرے طرفدار ہیں سب
زندگی تجھ میں کوئی بات تو ہوتی ہوگی