EN हिंदी
بن کر جو انجان گئے ہیں | شیح شیری
ban kar jo anjaan gae hain

غزل

بن کر جو انجان گئے ہیں

سید باسط حسین ماہر لکھنوی

;

بن کر جو انجان گئے ہیں
وہ مجھ کو پہچان گئے ہیں

شبنم کے کتنے ہی آنسو
پھولوں پر قربان گئے ہیں

ہنسنے والے یہ کیا سمجھیں
ساحل تک طوفان گئے ہیں