EN हिंदी
بلا سے مرتبے اونچے نہ رکھنا | شیح شیری
bala se martabe unche na rakhna

غزل

بلا سے مرتبے اونچے نہ رکھنا

تابش مہدی

;

بلا سے مرتبے اونچے نہ رکھنا
کسی دربار سے رشتے نہ رکھنا

جوانوں کو جو درس بزدلی دیں
کبھی ہونٹوں پہ وہ قصے نہ رکھنا

اگر پھولوں کی خواہش ہے تو سن لو
کسی کی راہ میں کانٹے نہ رکھنا

کبھی تم سائلوں سے تنگ آ کر
گھروں کے بند دروازے نہ رکھنا

پڑوسی کے مکاں میں چھت نہیں ہے
مکاں اپنے بہت اونچے نہ رکھنا

نہیں ہے گھر میں مال و زر تو کیا غم
وراثت میں مگر قرضے نہ رکھنا

رئیس شہر کو میں جانتا ہوں
کوئی امید تم اس سے نہ رکھنا

بہت بے رحم ہے تابشؔ یہ دنیا
تعلق اس سے تم گہرے نہ رکھنا