EN हिंदी
بہت تاریک صحرا ہو گیا ہے | شیح شیری
bahut tarik sahra ho gaya hai

غزل

بہت تاریک صحرا ہو گیا ہے

نوشی گیلانی

;

بہت تاریک صحرا ہو گیا ہے
ہوا کا شور گہرا ہو گیا ہے

کسی کے لمس کا یہ معجزہ ہے
بدن سارا سنہرا ہو گیا ہے

یہ دل دیکھوں کہ جس کے چار جانب
تری یادوں کا پہرا ہو گیا ہے

وہی ہے خال و خد میں روشنی سی
پہ تل آنکھوں کا گہرا ہو گیا ہے

کبھی اس شخص کو دیکھا ہے تم نے
محبت سے سنہرا ہو گیا ہے