بہت تاریک صحرا ہو گیا ہے
ہوا کا شور گہرا ہو گیا ہے
کسی کے لمس کا یہ معجزہ ہے
بدن سارا سنہرا ہو گیا ہے
یہ دل دیکھوں کہ جس کے چار جانب
تری یادوں کا پہرا ہو گیا ہے
وہی ہے خال و خد میں روشنی سی
پہ تل آنکھوں کا گہرا ہو گیا ہے
کبھی اس شخص کو دیکھا ہے تم نے
محبت سے سنہرا ہو گیا ہے
غزل
بہت تاریک صحرا ہو گیا ہے
نوشی گیلانی