بہت کچھ لکھا ہے بہت کچھ لکھیں گے
یہ طے ہے کہ اہل قلم ہی رہیں گے
نہیں ہم نصیبوں سے مایوس بالکل
جو ہم بن نہ پائے وہ بچے بنیں گے
گنوائے ہیں اوقات اپنے جنہوں نے
وہی عمر بھر ہاتھ ملتے رہیں گے
رہے گا جو یونہی ستم کا تسلسل
تو تنگ آ کے ہم بھی بغاوت کریں گے
اگر عدل سے نسل محروم ہوگی
تو پھر دیکھنا لوگ رہزن بنیں گے
جو کہتے ہیں کہتے رہیں اہل دنیا
مگر ہم تو ناقدؔ سدا سچ کہیں گے

غزل
بہت کچھ لکھا ہے بہت کچھ لکھیں گے
شبیر ناقد