EN हिंदी
بہت ہو یا ذرا سا مانگنے دو | شیح شیری
bahut ho ya zara sa mangne do

غزل

بہت ہو یا ذرا سا مانگنے دو

اظہار اثر

;

بہت ہو یا ذرا سا مانگنے دو
مجھے بھی اپنا حصہ مانگنے دو

اندھیروں سے اگر لڑنا ہے لازم
تو جگنو بھر اجالا مانگنے دو

بھرم کھل جائے گا اس کے بھرم کا
خوشی کا ایک لمحہ مانگنے دو

خدا کیا ہے دکھا دوں گا تمہیں بھی
کسی پتھر سے چہرہ مانگنے دو

ضرورت ہے مجھے بھی ہم سفر کی
ہوا سے اک بگولا مانگنے دو

بہت نادان لگتا ہے مسافر
اسے صحرا سے دریا مانگنے دو

اثرؔ منجدھار میں چلتا ہوں میں بھی
کہیں سے ایک تنکا مانگنے دو