بہت ہو یا ذرا سا مانگنے دو
مجھے بھی اپنا حصہ مانگنے دو
اندھیروں سے اگر لڑنا ہے لازم
تو جگنو بھر اجالا مانگنے دو
بھرم کھل جائے گا اس کے بھرم کا
خوشی کا ایک لمحہ مانگنے دو
خدا کیا ہے دکھا دوں گا تمہیں بھی
کسی پتھر سے چہرہ مانگنے دو
ضرورت ہے مجھے بھی ہم سفر کی
ہوا سے اک بگولا مانگنے دو
بہت نادان لگتا ہے مسافر
اسے صحرا سے دریا مانگنے دو
اثرؔ منجدھار میں چلتا ہوں میں بھی
کہیں سے ایک تنکا مانگنے دو
غزل
بہت ہو یا ذرا سا مانگنے دو
اظہار اثر