EN हिंदी
بہت حساس و نازک آبگینے والا میں تنہا | شیح شیری
bahut hassas-o-nazuk aabgine wala main tanha

غزل

بہت حساس و نازک آبگینے والا میں تنہا

عشرت قادری

;

بہت حساس و نازک آبگینے والا میں تنہا
شرابیں پھینک کر زہراب پینے والا میں تنہا

نئے لشکر نئے نیزے نئی شرطیں ہیں بیعت کی
یہ کس کوفے میں ہوں مکے مدینے والا میں تنہا

لہو سے کس طرح تاریخ لکھوں عصر حاضر کی
ہزاروں سر کٹی لاشوں میں جینے والا میں تنہا

سخن نا آشنا صاحب قراں اہل سماعت میں
شعور و فن کا گرویدہ قرینے والا میں تنہا

بتاؤں اپنا شجرہ کیا سبک ساران ساحل کو
تہ گرداب گم گشتہ سفینے والا میں تنہا

عذاب جاں ہے عشرتؔ درد مندی اور حسیت
قطاروں میں گریباں چاک سینے والا میں تنہا