بہت گھٹن ہے یہاں پر کوئی بچا لے مجھے
میں اپنی ذات میں مدفون ہوں نکالے مجھے
ہم آدمی ہیں بہکنا ہماری فطرت ہے
بہک رہا ہوں اگر میں کوئی سنبھالے مجھے
کہ حرف حق تو ادا ہو گیا ہے ہونٹوں سے
زمانہ چاہے تو نیزے پہ اب اچھالے مجھے
خدا کرے کہ میسر ترا وصال نہ ہو
بہت عزیز ہیں یہ ہجر کے اجالے مجھے
غزل
بہت گھٹن ہے یہاں پر کوئی بچا لے مجھے
شہزاد انجم برہانی