EN हिंदी
بہت گھٹن ہے یہاں پر کوئی بچا لے مجھے | شیح شیری
bahut ghuTan hai yahan par koi bacha le mujhe

غزل

بہت گھٹن ہے یہاں پر کوئی بچا لے مجھے

شہزاد انجم برہانی

;

بہت گھٹن ہے یہاں پر کوئی بچا لے مجھے
میں اپنی ذات میں مدفون ہوں نکالے مجھے

ہم آدمی ہیں بہکنا ہماری فطرت ہے
بہک رہا ہوں اگر میں کوئی سنبھالے مجھے

کہ حرف حق تو ادا ہو گیا ہے ہونٹوں سے
زمانہ چاہے تو نیزے پہ اب اچھالے مجھے

خدا کرے کہ میسر ترا وصال نہ ہو
بہت عزیز ہیں یہ ہجر کے اجالے مجھے