EN हिंदी
بہت عزیز تھا عالم وہ دلفگاری کا | شیح شیری
bahut aziz tha aalam wo dil-figari ka

غزل

بہت عزیز تھا عالم وہ دلفگاری کا

عازم کوہلی

;

بہت عزیز تھا عالم وہ دلفگاری کا
سکوں نے چھین لیا لطف بے قراری کا

ہمیں بھی خو تھی زمانوں سے دل جلانے کی
انہیں بھی شوق پرانا تھا شعلہ باری کا

دلوں میں ان کے رہا اضطراب روز و شب
وہ جن کے سر پہ رہا بوجھ تاج داری کا

وہ جاتے جاتے مجھے اپنے غم بھی سونپ گیا
عجیب ڈھنگ نکالا ہے غم گساری کا

کہا تھا تم سے اے عازمؔ سنبھل سنبھل کے چلو
بھرم نہ رکھا مگر تم نے پردہ داری کا