EN हिंदी
بحریؔ پچھانے نیں اسے گل کے سو وہ دم ساز تھے | شیح شیری
bahri pacchane nin use gul ke so wo dam-saz the

غزل

بحریؔ پچھانے نیں اسے گل کے سو وہ دم ساز تھے

علیم اللہ

;

بحریؔ پچھانے نیں اسے گل کے سو وہ دم ساز تھے
چنچل چھبیلے چلبلے مغرور صاحب ناز تھے

نیں خوب دیکھے تم اسے وہ عاشقوں کا تخت تھا
مثل سلیماں بر ہوا در نیم-شب پرواز تھے

کیا پارسا کا پیرہن اور تجھ گدا کی گودڑی
مل کے سو اپنے پاؤں تل جسمانیاں سوں پاز تھے

تأمل کے تم کو دور سے جو بھول گئے اپنا پسر
وہ گوش و ابرو کھینچ کر مژگان تیر انداز تھے

نادر علیمؔ اللہ کہا یہ شعر بحریؔ کا جواب
عشاق دلبر سوں سدا خود ہمدم و ہمراز تھے