EN हिंदी
بہاروں کو چمن یاد آ گیا ہے | شیح شیری
bahaaron ko chaman yaad aa gaya hai

غزل

بہاروں کو چمن یاد آ گیا ہے

رفعت سلطان

;

بہاروں کو چمن یاد آ گیا ہے
مجھے وہ گل بدن یاد آ گیا ہے

لچکتی شاخ نے جب سر اٹھایا
کسی کا بانکپن یاد آ گیا ہے

مری خاموشیوں پر ہنسنے والو
مجھے وہ کم سخن یاد آ گیا ہے

تمہیں مل کر تو اے یزداں پرستو
غرور اہرمن یاد آ گیا ہے

تری صورت کو جب دیکھا ہے میں نے
عروج فکر و فن یاد آ گیا ہے

کسی کا خوبصورت شعر سن کر
ترا لطف سخن یاد آ گیا ہے

ملے وہ اجنبی بن کر تو رفعتؔ
زمانے کا چلن یاد آ گیا ہے