EN हिंदी
بہاریں لٹا دیں جوانی لٹا دی | شیح شیری
bahaaren luTa din jawani luTa di

غزل

بہاریں لٹا دیں جوانی لٹا دی

جلیلؔ مانک پوری

;

بہاریں لٹا دیں جوانی لٹا دی
تمہارے لیے زندگانی لٹا دی

صبا نے تو برسائے گل فصل گل میں
گھٹا نے مئے ارغوانی لٹا دی

اداؤں پہ کر دی فدا ساری ہستی
نگاہوں پہ دنیائے فانی لٹا دی

عجب دولت حسن پائی تھی دل نے
نہ مانی مری اک نہ مانی لٹا دی

نہ کھونا تھا غفلت میں عہد جوانی
عجب رات تھی یہ سہانی لٹا دی

نہ کی حسن کی قدر اے ماہ کامل
فقط رات بھر میں جوانی لٹا دی

حسینوں نے رنگنیئی خواب شیریں
سنی جب ہماری کہانی لٹا دی

عجب حوصلہ ہم نے غنچہ کا دیکھا
تبسم پہ ساری جوانی لٹا دی

جلیلؔ آپ کی شاعری پر کسی نے
نگاہوں کی جادو بیانی لٹا دی