EN हिंदी
بہار باغ ہو مینا ہو جام صہبا ہو | شیح شیری
bahaar-e-bagh ho mina ho jam-e-sahba ho

غزل

بہار باغ ہو مینا ہو جام صہبا ہو

محمد رفیع سودا

;

بہار باغ ہو مینا ہو جام صہبا ہو
ہوا ہو ابر ہو ساقی ہو اور دریا ہو

روا ہے کہہ تو بھلا اے سپہر نا انصاف
ریائے زہد چھپے راز عشق رسوا ہو

بھرا ہے اس قدر اے ابر دل ہمارا بھی
کہ ایک لہر میں روئے زمین دریا ہو

جو مہرباں ہیں وہ سوداؔ کو مغتنم جانیں
سپاہی زادوں سے ملتا ہے دیکھیے کیا ہو