EN हिंदी
بہار آئی گل افشانی کے دن ہیں | شیح شیری
bahaar aai gul-afshani ke din hain

غزل

بہار آئی گل افشانی کے دن ہیں

فضل احمد کریم فضلی

;

بہار آئی گل افشانی کے دن ہیں
ہماری تنگ دامانی کے دن ہیں

عنادل کی غزل خوانی کے دن ہیں
گلوں کی چاک دامانی کے دن ہیں

جدھر دیکھو کھلے ہیں لالہ و گل
یہ خون دل کی ارزانی کے دن ہیں

ہوا دامان گل دامان یوسف
نظر کی پاک دامانی کے دن ہیں

سبک رو ہے نسیم روح پرور
مگر پھر بھی گراں جانی کے دن ہیں

دل پر درد امڈا آ رہا ہے
یہ بحر غم میں طغیانی کے دن ہیں

یہی دن ماحصل ہیں زندگی کے
یہی جو دل کی نادانی کے دن ہیں

جمال زندگی کی خیر یا رب
کمال عقل انسانی کے دن ہیں

غزل پاکیزہ ہے فضلیؔ ابھی تک
یہ دن ہر چند عریانی کے دن ہیں