بہار آئی گلی کی طرح دل کھول
گلوں کی بھانت ہنس بلبل کے جوں بول
پیا تیرے زنخ میں چاہ کر کے
ہوئے سب عاشقاں کے دل ڈواں ڈول
ہمارے جان و دل سیں غم نیں ضد کی
ہوا دل تنگ و جامے میں پڑا جھول
بلا ہے راہ بہکانے کوں یہ زلف
گیا ہے بیچ اس کے دیکھ مرغول
بکائی ہاتھ اس کے آپ زر دے
بھلا یوسف زلیخا نیں لیا مول
غزل
بہار آئی گلی کی طرح دل کھول
آبرو شاہ مبارک