بہادری جو نہیں ہے تو بزدلی بھی نہیں
بہت ہی چاہا مگر ہم سے خودکشی نہ ہوئی
کچھ اس طرح سے خیالوں نے روشنی بخشی
تمہاری زلف بھی بکھری تو تیرگی نہ ہوئی
کسی کے درد کو تم جانتے بھلا کیوں کر
خود اپنے درد سے جب تم کو آگہی نہ ہوئی
وہ تیرگی تھی مسلط فضائے عالم پر
لہو کے دیپ جلے پھر بھی روشنی نہ ہوئی
میں جی رہا ہوں دل مردہ لے کے سینے میں
اسے تو موت کہو یہ تو زندگی نہ ہوئی

غزل
بہادری جو نہیں ہے تو بزدلی بھی نہیں (ردیف .. ی)
فخر زمان