EN हिंदी
بہادری جو نہیں ہے تو بزدلی بھی نہیں (ردیف .. ی) | شیح شیری
bahaduri jo nahin hai to buzdili bhi nahin

غزل

بہادری جو نہیں ہے تو بزدلی بھی نہیں (ردیف .. ی)

فخر زمان

;

بہادری جو نہیں ہے تو بزدلی بھی نہیں
بہت ہی چاہا مگر ہم سے خودکشی نہ ہوئی

کچھ اس طرح سے خیالوں نے روشنی بخشی
تمہاری زلف بھی بکھری تو تیرگی نہ ہوئی

کسی کے درد کو تم جانتے بھلا کیوں کر
خود اپنے درد سے جب تم کو آگہی نہ ہوئی

وہ تیرگی تھی مسلط فضائے عالم پر
لہو کے دیپ جلے پھر بھی روشنی نہ ہوئی

میں جی رہا ہوں دل مردہ لے کے سینے میں
اسے تو موت کہو یہ تو زندگی نہ ہوئی