بہا کر خون میرا مجھ سے بولے
کہ لے جینے سے اپنے ہاتھ دھو لے
جو دل پایا ہے تو چار اشک رو لے
زمیں اچھی ملی ہے بیج بولے
صدا اپنی ہے بازار جنوں میں
دل اپنا مفت کا سودا ہے جو لے
وہ جاتے ہیں اکیلے میرے گھر سے
نکل کر جان تو ہی ساتھ ہو لے
کھلے گی زلف سے خود دل کی چوری
وہ جادو کیا نہ جو سر چڑھ کے بولے
تجھے ہے اختیار آنا نہ آنا
دل مضطر کا کہنا مان تو لے
اجل بولی یہ تربت میں لٹا کر
بہت جاگا ہے اب جی بھر کے سو لے
گھٹائیں جھومتی ہیں میکدے پر
کہ پریاں اڑ رہی ہیں بال کھولے
کسی کو دے دیا دل مفت اپنا
جلیلؔ ایسے ہی تو ہیں آپ بھولے

غزل
بہا کر خون میرا مجھ سے بولے
جلیلؔ مانک پوری