بڑی مشکل سے چھپایا ہے کوئی دیکھ نہ لے
آنکھ میں اشک جو آیا ہے کوئی دیکھ نہ لے
یہ جو محفل میں مرے نام سے موجود ہوں میں
میں نہیں ہوں مرا دھوکا ہے کوئی دیکھ نہ لے
سات پردوں میں چھپا کر اسے رکھا ہے مگر
دل کو اب بھی یہی دھڑکا ہے کوئی دیکھ نہ لے
ڈر رہا ہوں کہ سر شام تری آنکھوں میں
میں نے جو وقت گزارا ہے کوئی دیکھ نہ لے
ہاتھ نرمی سے چھڑاتی ہوئی خلوت نے کہا
یہ جو خلوت ہے تماشا ہے کوئی دیکھ نہ لے
تیرا میرا کوئی رشتہ تو نہیں ہے لیکن
میں نے جو خواب میں دیکھا ہے کوئی دیکھ نہ لے
ساتھ چلنا ہے تو غیروں کی طرح ساتھ نہ چل
شہر کا شہر شناسا ہے کوئی دیکھ نہ لے
غزل
بڑی مشکل سے چھپایا ہے کوئی دیکھ نہ لے
جاوید صبا