بڑی دلچسپیوں سے صبح شام زندگی ہوگی
میں دیکھوں گا انہیں اور ساری دنیا دیکھتی ہوگی
کچھ ایسے درد سے فرقت میں میں نے ہاتھ اٹھائے ہیں
دعا بھی کامیابی کی دعائیں مانگتی ہوگی
سر محشر حجاب و شوق کا اک معرکہ ہوگا
انہیں اپنی پڑی ہوگی مجھے اپنی پڑی ہوگی
نہ کرتے حشر کو رسوا کبھی دن کے اجالے میں
خبر کیا تھی تری فرقت کی رات اتنی بڑی ہوگی
تعجب کیا لگے گر آگ اے سیمابؔ سینے میں
ہزاروں دل میں انگارے بھرے تھے لگ گئی ہوگی
غزل
بڑی دلچسپیوں سے صبح شام زندگی ہوگی
سیماب اکبرآبادی