بڑھتی رہی ہر سال جو تعداد ہماری
کیا یاد کرے گی ہمیں اولاد ہماری
ڈسکو کے مغنی کی جھلک دیکھ کے مجنوں
چیخا کہ مدد کیجئے استاد ہماری
مشرق سے تعلق ہے نہ مغرب سے کنکشن
فیشن نے ہلا ڈالی ہے بنیاد ہماری
شیریں کو بنا رکھا ہے دفتر کا سٹینو
تقلید کرے گا کوئی فرہاد ہماری
ہم نے تو انہیں جامعہ سے نقد خریدا
پھر کس طرح جعلی ہوئیں اسناد ہماری
جس روز سے ممبر وہ کمیٹی کا ہوا ہے
سنتا نہیں روداد کرم داد ہماری
جس وقت بھی وہ عالمی نیٹ آن کرے گا
ای میل دلا دے گی اسے یاد ہماری
غزل
بڑھتی رہی ہر سال جو تعداد ہماری
سرفراز شاہد