EN हिंदी
بڑھا جو درد جگر غم سے دوستی کر لی | شیح شیری
baDha jo dard-e-jigar gham se dosti kar li

غزل

بڑھا جو درد جگر غم سے دوستی کر لی

سبھاش پاٹھک ضیا

;

بڑھا جو درد جگر غم سے دوستی کر لی
لہو جو آنکھ سے ٹپکا تو شاعری کر لی

کسی چراغ سے شکوہ نہیں کیا میں نے
جلایا خون جگر اور روشنی کر لی

میں ناز کیوں نہ کروں اپنے ٹوٹے خوابوں پر
کہ خودکشی بھی انھوں نے خوشی خوشی کر لی

وہ اک خطا ہمیں برباد کر دیا جس نے
مزہ یہ دیکھو کہ پھر سے خطا وہی کر لی

نہ تم ملے نہ تمہاری کوئی خبر آئی
تمہارے شہر میں دن گزرا رات بھی کر لی

ہے پیار سے ہی ضیاؔ زندگانی میں رونق
تو یہ نہ کہیے کہ برباد زندگی کر لی