بڑھا جب اس کی توجہ کا سلسلہ کچھ اور
خوشی سے پھیل گیا غم کا دائرہ کچھ اور
نتیجہ دیکھ کے مانا مرے مسیحا نے
کچھ اور درد تھا میرا ہوئی دوا کچھ اور
میں اپنے آپ کو کس آئینے میں پہچانوں
کہ ایک عکس مرا کچھ ہے دوسرا کچھ اور
اگر کہیں کوئی دیوار سامنے آئی
بلند ہو گیا پانی کا حوصلہ کچھ اور
کچھ ایسے دیکھتا ہے وہ مجھے کہ لگتا ہے
دکھا رہا ہے مجھے میرا آئنہ کچھ اور
نتیجہ دیکھنے سننے کے بعد یہ نکلا
بیان واقعہ کچھ امر واقعہ کچھ اور
گزر محال نہ ہوتا ہمارا بستی میں
جو اٹھتیں چھوڑ کے دیواریں راستہ کچھ اور
غزل
بڑھا جب اس کی توجہ کا سلسلہ کچھ اور
غلام مرتضی راہی