EN हिंदी
بڑھا دو درد کی لو اور کم ہے میرے لئے | شیح شیری
baDha do dard ki lau aur kam hai mere liye

غزل

بڑھا دو درد کی لو اور کم ہے میرے لئے

ناظم نقوی

;

بڑھا دو درد کی لو اور کم ہے میرے لئے
ابھی یہ عشق میں پہلا قدم ہے میرے لیے

جہاں جہاں سے ہیں وابستہ خواب لوگوں کے
وہ ہر مقام بہت محترم ہے میرے لیے

مٹاتے جاؤ گے تم درج کرتے جائیں گے ہم
تمہارے واسطے خنجر قلم ہے میرے لیے

ہر ایک لمحہ تری جستجو میں خرچ ہوا
مجھے یہ لگتا تھا میرا جنم ہے میرے لیے

میں اپنی راہ کی خود روشنی بنوں تو بنوں
کوئی خدا ہے نہ کوئی صنم ہے میرے لیے