بڑھا دو درد کی لو اور کم ہے میرے لئے
ابھی یہ عشق میں پہلا قدم ہے میرے لیے
جہاں جہاں سے ہیں وابستہ خواب لوگوں کے
وہ ہر مقام بہت محترم ہے میرے لیے
مٹاتے جاؤ گے تم درج کرتے جائیں گے ہم
تمہارے واسطے خنجر قلم ہے میرے لیے
ہر ایک لمحہ تری جستجو میں خرچ ہوا
مجھے یہ لگتا تھا میرا جنم ہے میرے لیے
میں اپنی راہ کی خود روشنی بنوں تو بنوں
کوئی خدا ہے نہ کوئی صنم ہے میرے لیے
غزل
بڑھا دو درد کی لو اور کم ہے میرے لئے
ناظم نقوی