بڑھ گیا مول زندگانی کا
اب میں حصہ ہوں اک کہانی کا
لڑکھڑانے کی پوری کوشش ہے
آخری موڑ ہے جوانی کا
آج آنکھوں سے کام لیں گے ہم
آج موقعہ ہے بے کرانی کا
میں خلاؤں تلک تو آ ہی گیا
شکر صد شکر رائیگانی کا
اشک آہ و فغاں غزل گوئی
مرحلہ اب ہے ترجمانی کا
غزل
بڑھ گیا مول زندگانی کا
نشانت شری واستو نایاب