EN हिंदी
بڑھ گیا مول زندگانی کا | شیح شیری
baDh gaya mol zindagani ka

غزل

بڑھ گیا مول زندگانی کا

نشانت شری واستو نایاب

;

بڑھ گیا مول زندگانی کا
اب میں حصہ ہوں اک کہانی کا

لڑکھڑانے کی پوری کوشش ہے
آخری موڑ ہے جوانی کا

آج آنکھوں سے کام لیں گے ہم
آج موقعہ ہے بے کرانی کا

میں خلاؤں تلک تو آ ہی گیا
شکر صد شکر رائیگانی کا

اشک آہ و فغاں غزل گوئی
مرحلہ اب ہے ترجمانی کا