EN हिंदी
بڑے نازوں سے دل میں جلوۂ جانانہ آتا ہے | شیح شیری
baDe nazon se dil mein jalwa-e-jaanana aata hai

غزل

بڑے نازوں سے دل میں جلوۂ جانانہ آتا ہے

قدر بلگرامی

;

بڑے نازوں سے دل میں جلوۂ جانانہ آتا ہے
یہ گھر جس نے بنایا ہے وہ وہ صاحب خانہ آتا ہے

خدا کے واسطے منہ سے لگا دے خم کے خم ساقی
بڑا گھنگھور بادل جانب مے خانہ آتا ہے

نکل جاتا ہے منہ سے نام ان کا باتوں باتوں میں
زباں پر جو نہ آنا تھا وہ بیتابانہ آتا ہے

نکلتی ہے کسی پر جھوم کر وہ مجھ پہ گرتی ہے
تمہاری تیغ کو کیا شیوۂ مستانہ آتا ہے

بہار آخر ہوئی ہے قدرؔ کی تربت پہ میلا ہے
یہاں بیڑی بڑھانے کو ہر اک دیوانہ آتا ہے