EN हिंदी
بڑے عجیب ہیں دنیا کے یہ نشیب و فراز | شیح شیری
baDe ajib hain duniya ke ye nasheb-o-faraaz

غزل

بڑے عجیب ہیں دنیا کے یہ نشیب و فراز

کرن سنگھ کرن

;

بڑے عجیب ہیں دنیا کے یہ نشیب و فراز
کوئی پڑھے کہاں جا کر محبتوں کی نماز

جہاں میں کچھ نہیں ملتا سوا عداوت کے
مگر نظر میں نہیں ہے کوئی بھی اس کا جواز

تمام زندگی اس جستجو میں گزری ہے
نہ کھل سکا کسی صورت بھی زندگی کا راز

بس اک نگاہ میں وہ دل کو چھین لیتے ہیں
کہاں سے لائے کوئی ان کا یہ حسیں انداز

کسی بھی حال میں گزرے یہ زندگی اپنی
مگر نہ دست طلب ہو سکے گا ہم سے دراز

کسی کا بھی نہیں اب اعتبار دنیا میں
کہیں تو کس کو کہیں ہم جہان میں ہم راز