بڑا کٹھن ہے راستہ جو آ سکو تو ساتھ دو
یہ زندگی کا فاصلہ مٹا سکو تو ساتھ دو
بڑے فریب کھاؤ گے بڑے ستم اٹھاؤ گے
یہ عمر بھر کا ساتھ ہے نبھا سکو تو ساتھ دو
جو تم کہو یہ دل تو کیا میں جان بھی فدا کروں
جو میں کہوں بس اک نظر لٹا سکو تو ساتھ دو
میں اک غریب بے نوا میں اک فقیر بے صدا
مری نظر کی التجا جو پا سکو تو ساتھ دو
ہزار امتحان یہاں ہزار آزمائشیں
ہزار دکھ ہزار غم اٹھا سکو تو ساتھ دو
یہ زندگی یہاں خوشی غموں کا ساتھ ساتھ ہے
رلا سکو تو ساتھ دو ہنسا سکو تو ساتھ دو
غزل
بڑا کٹھن ہے راستہ جو آ سکو تو ساتھ دو
عطا شاد