باورے من کی باوری خوشبو
گیتوں غزلوں سی موہنی خوشبو
موسم عشق کا پیام لئے
آسمانی سی عاشقی خوشبو
یا خدا کیا ہے ساحری توبہ
خود ہی بھر بھر کے لوٹتی خوشبو
گہری گہری سی جھانکتی اندر
من سمندر کو ناپتی خوشبو
کالی راتوں میں جانے غم کیوں ہے
لکتی چھپتی سی سانوری خوشبو
بن کے الفاظ ہر سو روشن ہے
میرؔ کی جیسے شاعری خوشبو
لے کے جذبات اپنے ہونٹوں پہ
رہ گئی چپ سی بولتی خوشبو
غزل
باورے من کی باوری خوشبو
ارادھنا پرساد