باتوں میں ڈھونڈتے ہیں وہ پہلو ملال کا
مطلب یہ ہے کہ ذکر نہ آئے وصال کا
کیا ذکر ان سے کیجئے دل کے ملال کا
ہے خامشی جواب مرے ہر سوال کا
تا عمر پھر نہ طالب جلوہ ہوئے کلیم
دیکھا جو ایک بار کرشمہ جمال کا
رخ پر پڑی ہوئی ہے نقاب شعاع حسن
موقع نظر کو خاک ملے دیکھ بھال کا
ہم نا مراد عشق وہ ہجراں نصیب ہیں
دیکھا نہ ہم نے منہ کبھی شام وصال کا
بود و نبود کہتے ہیں اہل جہاں جسے
ادنیٰ سا شعبدہ ہے طلسم خیال کا
غزل
باتوں میں ڈھونڈتے ہیں وہ پہلو ملال کا
شیر سنگھ ناز دہلوی