باتیں کرنے میں تو دنیا میں سبھی ہشیار تھے
ساتھ دیتے مشکلوں میں وہ تو بس دو چار تھے
ہم سے جو کرتے رہے وعدے ہمیشہ بے شمار
وقت پڑنے پر مکرنے کو صدا تیار تھے
زندگی نے ہم کو دی ہیں نعمتیں یوں تو بہت
ان کا سداپیوگ کرنے سے ہمیں لاچار تھے
لوگ جو اپنے فرائض سے رہے غافل سدا
مانگتے پھر کس لیے اپنے سبھی ادھیکار تھے
دیتے رہتے تھے دہائی جو ہمیشہ پیار کی
پیار کی راہوں میں وہ بن کر کھڑے دیوار تھے
وقت آخر کوئی آتا ہے کسی کے کام کب
کام آئے جو مرے وہ میرے ہی اپکار تھے
ہیں عجب دستور میرے دیش میں یہ ان دنوں
گھر میں چوری جو کریں وہ گھر کے پہرے دار تھے
غزل
باتیں کرنے میں تو دنیا میں سبھی ہشیار تھے
شوبھا ککل