EN हिंदी
باتیں کرنے میں تو دنیا میں سبھی ہشیار تھے | شیح شیری
baaten karne mein to duniya mein sabhi hoshyar the

غزل

باتیں کرنے میں تو دنیا میں سبھی ہشیار تھے

شوبھا ککل

;

باتیں کرنے میں تو دنیا میں سبھی ہشیار تھے
ساتھ دیتے مشکلوں میں وہ تو بس دو چار تھے

ہم سے جو کرتے رہے وعدے ہمیشہ بے شمار
وقت پڑنے پر مکرنے کو صدا تیار تھے

زندگی نے ہم کو دی ہیں نعمتیں یوں تو بہت
ان کا سداپیوگ کرنے سے ہمیں لاچار تھے

لوگ جو اپنے فرائض سے رہے غافل سدا
مانگتے پھر کس لیے اپنے سبھی ادھیکار تھے

دیتے رہتے تھے دہائی جو ہمیشہ پیار کی
پیار کی راہوں میں وہ بن کر کھڑے دیوار تھے

وقت آخر کوئی آتا ہے کسی کے کام کب
کام آئے جو مرے وہ میرے ہی اپکار تھے

ہیں عجب دستور میرے دیش میں یہ ان دنوں
گھر میں چوری جو کریں وہ گھر کے پہرے دار تھے