بات تمہاری آج تک کوئی ہوئی ہے کب غلط
تم جو کہو وہ سب بجا ہم جو کہیں وہ سب غلط
آپ کا وعدہ کل بھی تھا آج ہے وعدہ دوسرا
قول و قرار آپ کا جب نہ غلط نہ اب غلط
دل میں تھی موجزن خوشی شوق فزوں تھا ہر گھڑی
دن میں جو کچھ امید تھی ہو گئی وقت شب غلط
کیوں نہ گیا پیامبر غیر کے پاس بھول کر
ایسی سنائی آ کے بات ہو گئی سب طرب غلط
غیر کہے وہ سب درست آپ کہیں وہ سب بجا
بات ہماری حق بھی ہو ہوتی ہے بے سبب غلط
غیر کا دعوئے وفا کذب کی انتہا نہیں
آ کے سنائی داستاں ایک سرے سے سب غلط
حافظؔ حق پسند کی بات کی قدر تھی کبھی
حرف غلط کی طرح کیوں ہو گیا خود وہ اب غلط

غزل
بات تمہاری آج تک کوئی ہوئی ہے کب غلط
محمد ولایت اللہ