بات جب دوستوں کی آتی ہے
دوستی کانپ کانپ جاتی ہے
مجھ سے اے دوست پھر خفا ہو جا
عشق کو نیند آئی جاتی ہے
اب قیامت سے کیا ڈرے کوئی
اب قیامت تو روز آتی ہے
بھاگتا ہوں میں زندگی سے خمارؔ
اور یہ ناگن ڈسے ہی جاتی ہے
غزل
بات جب دوستوں کی آتی ہے
خمارؔ بارہ بنکوی