EN हिंदी
بات ایک جیسی ہے ہجو یا قصیدہ لکھ | شیح شیری
baat ek jaisi hai hajw ya qasida likh

غزل

بات ایک جیسی ہے ہجو یا قصیدہ لکھ

آفتاب اقبال شمیم

;

بات ایک جیسی ہے ہجو یا قصیدہ لکھ
بے نیازیاں اس کی ہو کے آب دیدہ لکھ

جمع کر یہ آوازیں میری خود کلامی کی
اور ان کے املے سے درد کا جریدہ لکھ

ذہن کی ہدایت ہے کاتب زمانہ کو
عقل کی دلیلوں سے آج کا عقیدہ لکھ

رنگ و روشنائی کی حد اوج سے اوپر
ہو سکے تو اندازاً قامت کشیدہ لکھ

دیکھ ان خلاؤں میں نقطہ ہائے نور اس کے
تو بھی ایک خالق ہے شعر چیدہ چیدہ لکھ