بات بگڑی ہوئی بنی سی رہی
جاں نہیں نکلی جانکنی سی رہی
بات کھنچتی چلی گئی دل سے
عمر بھر پھر تنا تنی سی رہی
حسن شب صبح دم ڈھلا لیکن
پیشتر اس کے چاندنی سی رہی
بحث ہم کو نہ تھی مناظر سے
یوں تھا بینائی سے ٹھنی سی رہی
اس کا رد عمل تھا خنجر سا
عشق کہنے کو تھا انی سی رہی
سمت دنیا کے ہم گئے ہی نہیں
اس علاقے سے دشمنی سی رہی
کر کے اک قافلہ غبار غبار
راہ کچھ دیر ان منی سی رہی
غزل
بات بگڑی ہوئی بنی سی رہی
بکل دیو