بات بے شک نہ کریں آپ ادھر دیکھیں تو
لوگ کس حال میں ہیں ایک نظر دیکھیں تو
خیر ہونا تو وہی ہے جو خدا چاہے گا
پھر بھی کر سکتے ہیں ہم لوگ جو کر دیکھیں تو
تم نے دیکھا ہے وہی خواب جو میں نے دیکھا
اس کو کہتے ہیں محبت کا اثر دیکھیں تو
آپ عشرت کدۂ غیر کی راکھی کر کے
آئیں اور آ کے کبھی اپنا بھی گھر دیکھیں تو
خیرگی اور تپش دھوپ کی ہے بعد کی بات
پہلے یہ شب تو کٹے لوگ سحر دیکھیں تو
رنگ چہروں سے کئی لوگوں کے اڑ جائے گا
ذکر میرا کبھی اس بزم میں کر دیکھیں تو
میں بھی پھر تجھ سے کہوں گا کہ بہا خون بہا
تیری جانب وہ کبھی دیدۂ تر دیکھیں تو
پھر وہ یوں اوروں پہ تنقید کی جرأت نہ کریں
اپنا بھی چاک گریباں وہ مگر دیکھیں تو
غزل
بات بے شک نہ کریں آپ ادھر دیکھیں تو
مرتضیٰ برلاس