EN हिंदी
بات اپنوں کی کروں میں کسی بیگانے سے | شیح شیری
baat apnon ki karun main kisi begane se

غزل

بات اپنوں کی کروں میں کسی بیگانے سے

گوپال کرشن شفق

;

بات اپنوں کی کروں میں کسی بیگانے سے
کیوں بہک جاتے ہو تم غیر کے بہکانے سے

راز کی بات ہے پوچھو کسی دیوانے سے
عقدۂ عشق کھلا کب کسی فرزانے سے

کیا کہے ان سے کوئی دل کی تمنا کیا ہے
جان کر بھی جو بنے رہتے ہیں انجانے سے

آن کی آن میں جل بجھ کے ہوا خاکستر
کیا کہیں کہہ دیا کیا شمع نے پروانے سے

اے شفقؔ عقدۂ ہستی کا سلجھنا معلوم
جو الجھ جاتا ہے کچھ اور بھی سلجھانے سے