بارہ چاند گئے پونم کے پیار بھرا اک ساون بھی
گئے دنوں میں سال بھی گزرا اور گیا کچھ جیون بھی
جشن جیت کا کون منائے کون اٹھائے ہار کا غم
عکس مرا بھی بکھرا سا ہے ٹوٹ گیا وہ درپن بھی
میرے قد کو ماپنے والے شاید تجھ کو یاد نہیں
انگلی پر ہی اٹھ جاتا ہے کبھی کبھی گوردھن بھی
پہلے تو آغاز سفر کر پھر تاروں کی دوکانوں سے
بالی بندے جھمکے پائل لے دوں گا میں کنگن بھی
اس کو چھو کر لوٹ رہا ہوں مہک رہا ہے جسم ایسے
جیسے مہک رہی ہو دھونی کستوری اور چندن بھی
غزل
بارہ چاند گئے پونم کے پیار بھرا اک ساون بھی
وجے شرما عرش