EN हिंदी
بانہوں میں یار ہو، کوئی فرصت کی شام ہو | شیح شیری
banhon mein yar ho, koi fursat ki sham ho

غزل

بانہوں میں یار ہو، کوئی فرصت کی شام ہو

سید کاشف رضا

;

بانہوں میں یار ہو، کوئی فرصت کی شام ہو
اور بارگاہ عشق علیہ السلام ہو

چمکی ہوئی ہو موسم سرما کی اک دوپہر
خوش سبز راستوں میں کوئی ہم خرام ہو

چوما تھا میں نے جس کو، اجازت کی ایک شام
اس کاکل سیہ کا بہت اہتمام ہو

لب ہو کسی بہار معنبر سے بوسہ یاب
اور اس کے شکر میں کوئی ہونٹوں کا جام ہو

مہکی ہوئی ملو کسی چاہت کی یاد سے
چاہت کا چاہے میرے علاوہ بھی نام ہو