EN हिंदी
باعث انبساط ہو آمد نو بہار کیا | شیح شیری
bais-e-imbisat ho aamad-e-nau-bahaar kya

غزل

باعث انبساط ہو آمد نو بہار کیا

تلوک چند محروم

;

باعث انبساط ہو آمد نو بہار کیا
رنگ چمن دکھائے گا سینۂ داغدار کیا

گنبد گرد باد ہے سر بہ فلک ہر اک طرف
دشت جنوں میں رہ گئی قیس کی یادگار کیا

تلخ ہے زیست کیجئے کس لئے تلخ تر اسے
خرمیٔ گزشتہ کو روئیے بار بار کیا

شام وصال سے ہو کیا محو فریب آرزو
یاد نہیں رہی ہمیں صبح وداع یار کیا

آپ ہی مٹ مٹا کے ہم خاک رہ فنا ہوئے
اور مٹائے گی ہمیں گردش روزگار کیا